| اُداس تنہا،کھڑی ہوں گم سم،ہیں مجھ میں پنہاں ہزارہا غم |
| ہیں سرد آہیں،اُداس راہیں،امید زخمی،یقین بے دم |
| شکستہ دل کے ہزار ٹکڑے بکھر کے سینے میں چبھ رہے ہیں |
| بلاؤ یاروں کو اور توڑیں لگائیں خنجر کہ زخم ہے کم |
| بلا بلا کر سمیٹ لی ہیں ہجوم دنیا کی نالشوں کو |
| وجود گھائل،ہے روح زخمی،بے ربط رنجش نہ تال نہ سم |
| یوں پھوٹتا ہے ہر ایک رگ سے لہو کا دریا کہ جس کی تیزی |
| اُدھیڑ ڈالے ہے خال و خد کو کرید ڈالے ہے دل کو پیہم |
| سحؔر یہی ہے اُصولِ دنیا ملیں گے ہر جا زہر کے پیالے |
| تو اس کی تلخی کو ہنس کے پی جا نہ لب پہ شکوہ نہ آنکھ ہو نم |
معلومات