یہ جان و دل بھی تری چاہ میں ہیں ہار چلے |
لو دیکھو خلد کی جانب یہ بے قرار چلے |
خیال خوش گماں نکہت مشام جاں میں بھرے |
مہک فضا میں رچے بوئے مشکبار چلے |
بشوق زیست تو کی ہم نے کشمکش دن رات |
مگر یہ آج ترے تیرہ بخت ہار چلے |
دل و نگاہ ، سکوں دے چکے ہیں پہلے سے |
ہم اپنی جان بھی اب تیرے در پہ وار چلے |
ثبات غم بھی تو نعمت ہے ،جس پہ گزری ہے |
اسی سہارے پہ ہم زندگی سہار چلے |
کہ دکھ کا سودا ملتا ہے نقد جب چاہو |
خوشی کی بات ہو پھر زندگی ادھار چلے |
نہ کرنا بھول کے بھی اعتبار دنیا کا |
لو ہر گلی میں کو چے میں ہم پکار چلے |
طاہرہ مسعود |
معلومات