ٹوٹنے سے بچنا تھا یہ بہت ضروری تھا
ٹوٹ کر بھی جُڑنا تھا یہ بہت ضروری تھا
دشت کا یہ موسم بھی تیرے ہاتھ بدلے گا
ہر جنم کا سپنا تھا یہ بہت ضروری تھا
بوجھ ان گناہوں کا میرے دل سے ہلکا ہو
تیرے در پہ جھکنا تھا یہ بہت ضروری تھا
توبہ کی بدولت ہی اُس جہاں میں جنت کا
سبزہ زار اگنا تھا یہ بہت ضروری تھا
ان سے کون پوچھے گا اس ستم ظریفی کا
منصفوں سے ڈرنا تھا یہ بہت ضروری تھا
رات دن نہ روتا تو غم سے لڑ بھی سکتا تھا
خود سے آپ لڑنا تھا یہ بہت ضروری تھا
اس جہاں میں سب کا سب بار بار دھوکہ ہے
دھوکہ کھا کے رونا تھا یہ بہت ضروری تھا
کب کہو گے ظاؔہر سے جاتے جاتے مڑ آنا
لَوٹ آؤ کہنا تھا یہ بہت ضروری تھا

0
68