سلطان مدینہ تو ہر شے سے ہی پیارا ہے
لاچار سی امت کا اِک وہ ہی سہارا ہے
یہ معجزہ ہے انکا پتھر نے پڑھا کلمہ
رب نے بھی کہا ہے یہ وہ میرا دلارا ہے
فاروق ارادے سے جب قتل کو نکلا تھا
جاتے ہی وہ چوکھٹ پر ایمان سنوارا ہے
چندہ سے جو پوچھا میں تم کیسے چمکتے ہو
شرما کے کہا اس نے آقا نے نکھارا ہے
ہر شام و سحر یاروں کہتے ہیں نبی میرے
محشر میں مرے شیدا پر میرا سہارا ہے
جو نعت ہی لکھتے ہیں جو نعت ہی پڑھتے ہیں
چہروں پے فقط ان کے نوروں کا نظارا ہے
ہوجاے اگر آقا کی دید مجھے یونسؔ
برسوں سے مرا دل بس ان کو ہی پکارا ہے

0
77