سارا چکر ہے دانہ پانی کا
نام لیتے ہیں حکمرانی کا
کس نے سوچا غریب کے بارے
حال ابتر ہے زندگانی کا
اب کلیجہ بھی منہ کو آتا ہے
دیکھ آنکھوں میں حال پانی کا
خاک آئے گی اب کہ خوشحالی
بریک لگتا ہے نہیں گرانی کا
جب کہ اہلِ نظر نہیں ملتے
خاتمہ جب ہے اس کہانی کا
زخمی زخمی ہوا بشر ارشدؔ
ہائے یہ حال حق بیانی کا
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

0
41