تم نے صرف یہ دیکھا آنکھیں نم اضافی ہیں
لے رہا ہوں میں جتنے سارے دم اضافی ہیں
تجھ کو تکنے والے سب آنکھ میں ہیں کھو جاتے
جیسے تیرے باقی سب زیر و بم اضافی ہیں
جلد ہی ہمیں سولی پر چڑھایا جائے گا
مصلحت کی دنیا میں یار ہم اضافی ہیں
وصل گر میسر ہو اچھے ہیں سبھی موسم
ہجر میں بہاریں بھی محترم اضافی ہیں
ان منافقوں کو تم دیس میں نہ رہنے دو
ظالموں کے آگے سر جن کے خم اضافی ہیں
مسکرا کے غیروں سے تیرا ملنا کافی ہے
مجھ پہ اور جتنے ہیں سب ستم اضافی ہیں
اپنے جب گنہ دیکھوں مجھ کو یوں لگے آسیؔ
مجھ پہ میرے مولیٰ کے سب کرم اضافی ہیں

0
138