تین شعر (ترا نمود)
دل ہے کہ بار بار ہے کرتا تجھے سجود
شامل نہیں ہے اس میں مری عقل اور بود
میٹھی سی نرم دھن میں ہیں کتنے رباب و چنگ
یہ اُن کی گفتگو ہے کہ یا کوئی ہے سرود
میں ڈھونڈتا ہی رہتا ہوں اپنے وجود کو
دل میں ترا نمود ہے باہر ترا نمود

0
55