| تین شعر (ترا نمود) |
| دل ہے کہ بار بار ہے کرتا تجھے سجود |
| شامل نہیں ہے اس میں مری عقل اور بود |
| میٹھی سی نرم دھن میں ہیں کتنے رباب و چنگ |
| یہ اُن کی گفتگو ہے کہ یا کوئی ہے سرود |
| میں ڈھونڈتا ہی رہتا ہوں اپنے وجود کو |
| دل میں ترا نمود ہے باہر ترا نمود |
| تین شعر (ترا نمود) |
| دل ہے کہ بار بار ہے کرتا تجھے سجود |
| شامل نہیں ہے اس میں مری عقل اور بود |
| میٹھی سی نرم دھن میں ہیں کتنے رباب و چنگ |
| یہ اُن کی گفتگو ہے کہ یا کوئی ہے سرود |
| میں ڈھونڈتا ہی رہتا ہوں اپنے وجود کو |
| دل میں ترا نمود ہے باہر ترا نمود |
معلومات