کیوں نہیں کھلتا ہے رازُ اسکی کسی تحریر کا
ہو چکا اب کاغذی بھی پیرہن تصویر کا
حق بیانی پر اثر ہےترشِئی الفاظ سے
ریزہ ریزہ ہے بدن سارا یہاں ہر شیر کا
جذبئہ شوق اپنے پندارِ میاں میں ہی رہی
دم نکلنے ہی نہ پایا خنجَرو شمشیر کا
محملی ہیں دام تیرے ہی اے صیادِ سخن
ہے نہیں عنقا کوئی بھی لفظ اُس تقریر کا

0
35