دیکھ چہرہ جانے جو احوال دل کا
در حقیقت پائے وہ اکمال دل کا
دل بے چارہ سہ گیا ارذال دل کا
"درد دے کر پوچھتے ہیں حال دل کا"
ماضی ء مطلق سے گھبرائیں نہ ہرگز
بدلے گا میزانیہ امسال دل کا
گر مدلل پاسکے تصریح بر وقت
پھر تشفی بخش ہو اجمال دل کا
قلب شاداں، درد درماں، من میں ارماں
درجہ درجہ مٹ گیا بھونچال دل کا
صاف نیت، عزم راسخ جن کے رہتے
وہ مگر رکھتے نہیں اغلال دل کا
آسماں پر ان کی ناصؔر رہتی منزل
جب بلند و بانگ ہو اقبال دل کا

0
21