ہر سمت جو یہ جشن کا آغاز ہوا ہے |
ہم تجھ سے ملے ہیں تو یہ اعجاز ہوا ہے |
رخ سوچ کا میری جو تو نے پھیر دیا ہے |
ایسا مری دنیا میں کبھی شاذ ہوا ہے |
ہے پھر سے تلاطم کا وہی عزمِ تباہی |
دل اپنے سکوں سے جو دغا باز ہوا ہے |
دل خود ہی بتائے گا جو احوال تجھے تو |
اب مجھ سے مری جاں جو تو ہمراز ہوا ہے |
جس دل میں نہ جاگا ہو کوئی گیت وفا کا |
پرسوز کبھی پھر تو نہ وہ ساز ہوا ہے |
یہ بات ہمایوں کے نہ پلے پڑی ہے کیوں |
یہ پیار ترا کیوں نظر انداز ہوا ہے |
معلومات