ہر زمانے میں کوئی ہوتا ہے دانا ، اچھا
یہ ضروری بھی نہیں ہو وہ زمانہ اچھا
چونکہ گفتار سے بہتر ہے کہ دیدار بھی ہو
تم بھی مل آنا کوئی کر کے بہانا اچھا
دیکھ کر جن کو خدا سامنے آ جاتا ہے
حسن کے جلووں کا نظروں میں سمانا اچھا
جب بھی جانا ہو چلے جانا اجازت لے کر
یونہی محفل سے نہیں ہوتا ہے اٹھ جانا اچھا
اُس کو سُننے کے لئے لوگ چلے آتے ہیں
اُس کو آتا ہے یہاں رنگ جمانا اچھا
عقل آتی ہے بڑھاپے میں ، جوانی میں شعور
لاڈ بچپن میں ، لڑکپن میں پڑھانا اچھا
مال و دولت کی ضرورت سے تو انکار نہیں
ہاں مگر علم کا ہوتا ہے خزانہ اچھا
گرچہ بہتر ہے کہ نوبت نہ یہاں تک پہنچے
رُوٹھنے والوں کو ہوتا ہے منانا اچھا
تم ابھی آئے ہو ، کہتے ہو ابھی جانا ہے
ایسے آنے سے تو ہوتا ہے نہ آنا اچھا
ہم سمجھتے ہیں اُسے بندہ خدا کا طارق
جس نے آنے کو ہمارے بھی ہے جانا اچھا

0
12