تیرے کرم، سدا ہیں نرالے، پوری امت کے رکھوالے
ہر بگڑی کو تیرے سنبھالے، آقا کالی کملی والے
چندہ سورج کی جو ضیا ہے، تیرے نور نے دان کیا ہے
تیرے نور سے نور ضیا لے، تیرے نور کے سارے اجالے
تیری بزم پیا نورانی، تیری سب سے بڑی سلطانی
اے دلدار مزمل والے، میری طشت میں خیر اب ڈالے
شاہا کالی زلفوں والے، تیرے در کے ہیں ہم متوالے
تیرے دان سدا ہیں نرالے، آقا در پہ حزیں کو بٹھا لے
رحمت کا ہے دریا تیرا، ناگفتہ ہے نامہ میرا
سارے عمل میرے ہیں کالے، شاہا داماں میں مجھ کو چھپا لے
یہ محمود کے دل سے ہے عرضی، تیری دید ہے اس کی مرضی
اے آقا، اے رحمتوں والے، میرے بھلے ہوں، فراق کے چھالے

15