چاہ میں تیری جب مچلتا ہے
دِل بڑے زور سے دھڑکتا ہے
پیار کا گل تو کھلتا ہے شب میں
جس کی خوشبو سے دن مہکتا ہے
قلبِ انساں تو عرشِ اکبر ہے
پھر گناہوں سے کیوں بہلتا ہے
توبہ، توبہ کے بعد پھر توبہ
لحظہ لحظہ یہ دل بدلتا ہے
لم یزل حُسن سے لپٹنے کو
اب تو دِل رات دن بلکتا ہے

0
58