چاہ میں تیری جب مچلتا ہے |
دِل بڑے زور سے دھڑکتا ہے |
پیار کا گل تو کھلتا ہے شب میں |
جس کی خوشبو سے دن مہکتا ہے |
قلبِ انساں تو عرشِ اکبر ہے |
پھر گناہوں سے کیوں بہلتا ہے |
توبہ، توبہ کے بعد پھر توبہ |
لحظہ لحظہ یہ دل بدلتا ہے |
لم یزل حُسن سے لپٹنے کو |
اب تو دِل رات دن بلکتا ہے |
معلومات