| جدھر تھی دھوپ وہاں سایہ لا کے چھوڑ دیا |
| سفر میں دل کے نیا ایسا ایک موڑ دیا |
| مرے خیال پہ پابندیاں لگیں تو بہت |
| جنوں کے دم سے مگر میں نے سب کو توڑ دیا |
| میں جانتا تھا صلہ رحمی ہے شعار مرا |
| جو بے ثبات سے رشتے تھے سب کو جوڑ دیا |
| جو دیکھا سوکھنے والا ہے باغِ دل ناصر |
| لہو کا قطرۂِ آخر وہاں نچوڑ دیا |
معلومات