یہ جو جھکنے کی ہم کو عادت ہے
ہم کو لاگے کہ یہ عبادت ہے
منہ پہ ہیں تھوک دیتے پیر اپنے
ہم سمجھتے ہیں یہ سعادت ہے
جن کو غیرت سے کوئی کام نہیں
ان کے ہاتھوں میں ہی قیادت ہے
آپسی رنجشوں میں لڑ مرنا
کیسے میں مان لوں شہادت ہے
بسترِ مرگ پر ہے کب سے وطن
اب نہ کرتا کوئی عیادت ہے

0
18