جب تو مجھ کو جدا لوگوں سے نظر آیا تھا
تجھ سے ملنے میں بلندی سے اتر آیا تھا
کیوں مجھے وعدہ فراموش بھلایا تو نے
تجھ سے ملنے میں اک آتش سے گزر آیا تھا
تھا مری ذات میں شامل یا تھا مطلوب مجھے
وہ جو اک شخص مرے دل میں اتر آیا تھا
گلے اپنے لگا کر کے مجھے ماں ہی ملی
مدتوں بعد میں جب لوٹ کے گھر آیا تھا
میرے ہمراہ تھا وہ جب بھی سفر میں حسانؔ
کتنی آسانی سے میں کر کے سفر آیا تھا

0
37