دل میں آہستگی سے گھر کرنا
کام آساں نہیں مگر کرنا
دل میں رکھنا کوئی غرض مندی
سب دعاؤں کو بے اثر کرنا
تم ارادہ اڑان بھرنے کا
باندھ کر میرے بال و پر کرنا
دل سے مجھ کو بھلا کے پوچھا ہے
کس کو کہتے ہیں در بدر کرنا
لطف جاتا رہے تڑپنے کا
وار ایسا نہ کارگر کرنا
ساری دنیا میں بات پھیلا دی
کیا ضروری تھا نامہ بر کرنا
دل سے جب دل کو راہ ہے دل کی
دھڑکنوں کو پیامبر کرنا
کیا مرے دل کا حال ہے، میرے
بے خبر کو ذرا خبر کرنا
لوگ تو سادہ لوح ہوتے ہیں
خود کو اتنا نہ معتبر کرنا

0
41