جو دور کوئی کنارہ دکھائی دیتا ہے |
وہاں بھی آگ کا دریا دکھائی دیتا ہے |
وہ آنکھ جس میں ذرا روشنی نہیں ہوتی |
اسے اجالا اندھیرا دکھائی دیتا ہے |
بس ایک آس کبھی تو خیال آئے گا |
وہ کون ہے جو اکیلا دکھائی دیتا ہے |
یہ سچ ہے اس سے نہیں کوئی بھی شنا سائی |
مگر یہ کیا ہے کہ دیکھا دکھائی دیتا ہے |
بہر لحاظ وجود و عدم کا یہ عالم |
ترے بغیر ادھورا دکھائی دیتا ہے |
ہر ایک شعر میں الفاظ کی فسوں کاری |
ہر اک خیال اچھوتا دکھائی دیتا ہے |
حذر حذر کہ یہی سوچ کھا گئی ہم کو |
یہ کون ہے یہ کہاں کا دکھائی دیتا ہے |
خیال میں اسے لا کر گرفت میں لے لوں |
جو مثلِ خوشبوئے لالہ دکھائی دیتا ہے |
حبیب کب سے انھیں گنبدوں کی قیدی ہے |
صدا کا جرم بلا کا دکھائی دیتا ہے |
معلومات