غزل |
ٹھیک سمجھے ہو، سچ کہا، بولو |
پیٹھ پیچھے نہ تم برا بولو |
آپ دیرینہ یار ہو میرے |
مَن میں جو بھی ہے برَملا بولو |
لوگ اخلاص کے نہیں قائل |
رنج کی بات ہے بجا بولو |
طول دیتے ہو بات کو ناحق |
چند لفظوں میں مدعا بولو |
جھوٹ سچ میں تمیز مشکل ہے |
خُوب تحقیق کر لیا، بولو |
بے وفائی اگرچہ ثابت ہو |
پھر جو چاہو، ہمیں سزا بولو |
ساتھ چلنا ہے تو بھروسہ کر |
یا کریں راستے جُدا بولو |
جھوٹ سچ میں موازنہ کیسا |
تُم کُجا اور ہَم کُجا بولو |
عَرض بولی تو اَن سُنی کر دی |
پھر مخاطب ہوئے، کہا، بولو |
فیض تم سے ہمیں نہیں نہ سہی |
آشنا کو تو آشنا بولو |
دوستوں کو نہیں ہے پاسِ وَفا |
دشمنوں سے کروں گِلا بولو |
خُوب اُگلا زہر شہاب احمد |
جَب کبھی پیار سے کہا، بولو |
شہاب احمد |
۱۹ اکتوبر ۲۰۲۳ |
معلومات