خود زبانی یہ سناتی ہے کہانی زندگی |
سو ہمہ تن گوش سن ہے کیا سناتی زندگی |
چھپتا پھرتا ہے تو اپنے سچ سے ساری زندگی |
ایسا جینا کیسا جینا ہے یہ کیسی زندگی |
سر اُٹھا کے دیکھ بھی پایا نہ رنگِ کائنات |
روز گاری کی نظر ہی کر دی ساری زندگی |
جسم کی باندی ہے بن کر رہ گئی بیچاری یہ |
عا لموں کے رگ و پے میں جاری و ساری زندگی |
ہے مُعمّا کیا جو کھلتا ہی نہیں آخر ہے کیوں؟ |
سانسیں آتی ہیں کہاں سے، کیسے جاتی زندگی؟ |
کھولتی اپنی حقیقت ہے یہ خاموشی سے گر |
سن لگا کر کان، ہے سرگوشی کرتی زندگی |
یکتا تیری زات ہے، اور تیکھا ہے تیرا گُہر |
مُنفرد اس زاویے سے دیکھ باقی زندگی |
خود سے طے شش دھائیاں تو نے عمر ہے کی اگر |
مختصر ان لمحوں میں تو جی لے اپنی زندگی |
تھی طفیلی جرم کی اک اِنفِعالی زندگی |
تو نہیں تھا جیتا، تجھ کو جی رہی تھی زندگی |
چار پل ہیں جینے دو مجھ کو ہی سبکی زندگی |
احساں ہو گا اور، ہو گی مہر بانی زندگی |
زندگی کو پھونکتے ہیں، زندگی میں مؔہِر کیوں؟ |
تھی جو مردُم خیزی، ہے مردُم شُماری زندگی |
--------٭٭٭-------- |
معلومات