غزل |
علاجِ دردِ دل کرنے کو آئے ہیں مسیحا تو |
مریضِ عشق بھی تیّار تھے ہونے کو اچھا تو |
عدو کو مات دے کر زندگی مُردوں کو بخشی ہے |
مقابل پر کوئی آنے کو جو تیّار ہوتا تو |
اسے اخلاق سے دل جیتنے تھے اور محبّت سے |
تمہیں اچھا بہت لگتا تمہیں طعنے جو دیتا تو |
ہیں اس کے چاہنے والے ، فدا جو مال و جاں کر دیں |
بہت مہنگا تھا کرتے گر فقط دنیا کا سودا تو |
دمِ آخر فرشتہ موت کا آکر پکارے گا |
کہاں بھاگے گا تیری موت کا گر وقت آیا تو |
یہ سچ ہے تم نے جوڑا سب تعلّق مال والوں سے |
مگر ایسے نہیں ہوتا پرایا مال اپنا تو |
عجب ہے دوش دیتے ہو ہمیں رستہ دکھانے کا |
ہمارا شکریہ کرتے ، چلو تم نے بتایا تو |
بری الزام سے کرتے ہیں طارق ہم تمہیں دل سے |
کہا جو سچ کہا تم نے ، حقیقت ہی کو لکھا تو |
معلومات