نبی سے عشق والے دل چراغِ نور ہوتے ہیں
جو کرنے سے ذکر اُن کا مثالِ طور ہوتے ہیں
بقا کی منزلوں میں وہ فناہ سے پاک ہو جائیں
نہیں فکرِ دگر رکھتے غموں سے دور ہوتے ہیں
یہ راضی ہیں خدائی میں خدا راضی سدا اُن پر
کہاں فریاد کرتے ہیں بڑے غیور ہوتے ہیں
جڑے رہتے ہیں خالق سے گریزاں خلق سے ہو کر
وہ پی کر جام ساقی سے گراں مخمور ہوتے ہیں
نہ پوچھو اے جہاں والو نبی کے خرقہ پوشوں کی
وہ سیدھی راہ پر رہ کر بڑے مسرور ہوتے ہیں
یدِ بیضا یہ رکھتے ہیں ہمیشہ آستینوں میں
جو ملتا ہے مقام ان کو وہاں معمور ہوتے ہیں
جو لینی ہے یہ رعنائی قلندر سے ملیں جا کر
سدا محمود یہ بندے وہاں منظور ہوتے ہیں

4