میں نے ہر روپ ترا دل میں نکھارا تو جیا
شربتی آنکھ کا رس دل میں اتارا تو جیا
تیرے ہونٹوں کے تصور کی قسم جانِ جاں
تیرے رخسار کا تل دل میں ابھارا تو جیا
آتشی حسن میں ملفوف پری پیکر نے
اپنی قسمت کا بنایا جو ستارا تو جیا
مشکِ فطرت میں بسی زلفوں کی چھاؤں والی تیری زلفوں کے شگوفوں کو سنوارا تو جیا
میں نے جب جب تجھے سوچا تو میں نکھرا سنورا
میں نے جب جب بھی تجھے دل میں پکارا تو جیا
دنیا والوں کی شکایت پہ ہوں ٹوٹا بکھرا
تو نے جب جب یہ کہا ہے یہ ہمارا تو جیا

0
43