| بس خیالات میں کھو جاتے ہیں، سو جاتے ہیں |
| لفظ بے معنی جو ہو جاتے ہیں، سو جاتے ہیں |
| جب کبھی رات کو شبنم کی کمی باغ میں ہو |
| غنچے ویران سے ہو جاتے ہیں، سو جاتے ہیں |
| سرد شاموں میں جو چلتی ہے یہاں ٹھنڈی ہوا |
| سرد جذبات بھی ہو جاتے ہیں، سو جاتے ہیں |
| دن گزر جاتا ہے کاموں میں، تھک جانے میں |
| شب کو چپ چاپ سے آجاتے ہیں، سو جاتے ہیں |
| کوئی امرت تو نہیں ہے نہ کوئی آب حیات |
| تلخ دو جام ہی چڑھاتے ہیں، سو جاتے ہیں |
| اسم اعظم نہ وظیفہ ہے کوئی رد بلا |
| تجھی کو جپتے ہیں، دہراتے ہیں، سو جاتے ہیں |
| اور ساقی تیرے دیدار کو آتے ہونگے |
| ہم تو میخانے میں آ جاتے ہیں، سو جاتے ہیں |
معلومات