بارشوں میں دُھل گئے، سب شجر سنور گئے |
تپ چڑھی زمین سے رنج کے اثر گئے |
آسماں پہ کُھل گئی موتیوں کی آبشار |
ہر طرف زمین پر آئینے بِکھر گئے |
گُنگنا اُٹھی فِضا بادلوں کے گیت سے |
جُھومتی پَھوہار کے سُر ہوا میں بھر گئے |
مے کدے میں اَبر کے دعوتِ عوام تھی |
مے کشی کے سِلسلے چل نَگر نَگر گئے |
شوق سے جوان سب پانیوں پہ چڑھ گئے |
حوصلے بلا کے تھے پار سب اُتر گئے |
آب زار پر ہوا عزم آزما چلی |
اُٹھ گئے جو بادباں کشتیوں کے بھر گئے |
آسمان کُھل گیا سج گئے دھنک کے رنگ |
پیرہن فِضاؤں کے سب نکھر نکھر گئے |
بارشیں برس گئیں، ابر سارے چَھٹ گئے |
پانیوں میں جُھومتے دُور تک بھنور گئے |
معلومات