ہاتھوں میں جیون کا پیالہ |
تھامے میں یہ سوچ رہا ہوں |
تھوڑے سے دن باقی ہیں اب |
پیالہ خالی ہو جائے گا |
بھرا ہوا تھا پیالہ جب یہ |
کس کو یہ احساس تھا قیمت |
اتنی ہو گی اک اک دن کی |
نادانی میں بیت گئے ہیں |
یوں ہی سارے |
کھیلے کودے ، غفلت میں ہی سوئے جاگے |
بیت گئے ہیں دن وہ سارے |
آنکھ کھلی ہے اب میری تو |
ہاتھوں میں وہ وقت نہیں ہے |
اب اہمیّت وقت کی سمجھے |
اک اک پل اب اس جیون کا |
اس احساس سے گزرے گا کہ |
جیون تو بس ایک یہی ہے |
لطف اٹھانا ہے جی بھر کے |
ایسے جینا ہے جیسے کہ |
تھوڑے سے پھل باقی ہوں اب |
اس لڑکے کے پیالے میں جو |
بھرا پیالہ ملا تھا جس کو |
کم کر بیٹھا پھلوں سے اس کو |
کچھ کھایا کچھ پھینک دیا پر |
لطف نہ پایا اس پھل کا کچھ |
پھر احساس ہوا کہ پیالہ |
اب تو خالی ہونے کو ہے |
اس کو پھر احساس ہوا یہ |
پھل کتنے میٹھے تھے سارے |
اب کھانا ہے اک اک پھل کو |
لطف اُٹھا کر مزے اڑا کے |
کاش اس کو احساس یہ ہوتا |
بھرا ہوا تھا جب وہ پیالہ |
سوچ رہا ہوں باقی دن میں |
اپنے جیون کے ایسے میں |
کاٹوں جیسے اک اک پل ہے |
میٹھا اور وہ آخری پھل ہے |
معلومات