| دغا مجھ سے کیا جب روشنی نے |
| تری آنکھوں کے یاد آئے نگینے |
| پتہ ہے ؟ میرا ویزہ لگ گیا ہے |
| بہت صدمہ دیا ہے اس خوشی نے |
| ہم اک مدت کے بعد ایسے ملے کہ |
| وہ مجھ کو دیکھ کر بولی ، کمینے! |
| ابھی کچھ دیر یونہی ساتھ بیٹھو |
| ابھی دیکھا نہیں ہم کو کسی نے |
| سفر کی ابتدا منزل سے کی ہے |
| نیا رستہ دکھایا زندگی نے |
| عیاں سب پر ہوئے ہیں راز دل کے |
| نہیں رکھا کہیں کا شاعری نے |
| شبِ ہجراں ہر اک لمحے میں جاناں |
| پتہ پوچھا تمہارا تیرگی نے |
| نہیں اب جامِ چشم و لب کی خواہش |
| مزہ ایسا دیا ہے تشنگی نے |
| نہ تکتا تھا کسی کو بھی قمرؔ ، پھر |
| نظر کھینچی کسی کی دلکشی نے |
معلومات