ہو سکے تو وفا کیجیے
ورنہ کچھ ماورا کیجیے
روبرو آئینہ کیجیے
پھر کسی سے دغا کیجیے
بیش دیکھا دوا کا اثر
یار اب تم دعا کیجیے
جو سروکار کوئی نہ ہو
تو مجھے تم خفا کیجیے
پیار جینے کو کافی نہیں
عرض ہے ماسوا کیجیے
جان ہی جان لیتی ہو جب
اس میں عمرؔان کیا کیجیے

0
22