| کبھی منزل تو کبھی نقلِ مکانی مانگے |
| زندگی روز نئی ایک کہانی مانگے |
| سونا بھٹی سے گزر کر ہی بنے گا کندن |
| سو مرے سر کی یہ چاندی بھی جوانی مانگے |
| اس کی زہریلا لبی کا کوئی ثانی ہوگا |
| جس کی باتوں کا ڈسا، گرکے نہ پانی مانگے |
| وقت کہتا ہے ہر اک لفظ ہو شبنم شبنم |
| اور ہر زخم جگر شعلہ بیانی مانگے |
| دل، کہ نادان ہے، اس دورِ خرابی میں بھی |
| ساری اقدار و روایات پرانی مانگے |
معلومات