چاروں طرف ہیں غلغلے، نفرت کے نام پر
آباد کچھ ہیں لاڈلے، نفرت کے نام پر
بندہ کوئی ہے خاص، عدالت کے پاس پاس
کرتا وہی تو فیصلے، نفرت کے نام پر
خوش حال و خوش مزاج، غریبی میں رہ کے بھی
ٹوٹے نہ اپنے حوصلے، نفرت کے نام پر
احساس کچھ نہیں اسے احساس کب ہو خود
ہم کو جلانے میں جلے، نفرت کے نام پر
شہرت ہے تخت و تاج، ہے پھر بھی نئے نئے
ہر دن گڑھے ڈھکوسلے، نفرت کے نام پر
سو جھوٹ ایک جھوٹ، چھپانے کے واسطے
ہر شاخ پھولے اور پھلے، نفرت کے نام پر
آہوں کی آندھیوں سے بکھر جائیں گے سبھی
جو چل پڑے ہیں قافلے، نفرت کے نام پر

7