| چاروں طرف ہیں غلغلے، نفرت کے نام پر |
| آباد کچھ ہیں لاڈلے، نفرت کے نام پر |
| بندہ کوئی ہے خاص، عدالت کے پاس پاس |
| کرتا وہی تو فیصلے، نفرت کے نام پر |
| خوش حال و خوش مزاج، غریبی میں رہ کے بھی |
| ٹوٹے نہ اپنے حوصلے، نفرت کے نام پر |
| احساس کچھ نہیں اسے احساس کب ہو خود |
| ہم کو جلانے میں جلے، نفرت کے نام پر |
| شہرت ہے تخت و تاج، ہے پھر بھی نئے نئے |
| ہر دن گڑھے ڈھکوسلے، نفرت کے نام پر |
| سو جھوٹ ایک جھوٹ، چھپانے کے واسطے |
| ہر شاخ پھولے اور پھلے، نفرت کے نام پر |
| آہوں کی آندھیوں سے بکھر جائیں گے سبھی |
| جو چل پڑے ہیں قافلے، نفرت کے نام پر |
معلومات