پرتوِ نورِ خدا احمدِ مختار کی نعت |
مالکِ کون و مکاں سیدِ ابرار کی نعت |
نعمتِ ربِ جہاں رحمتِ غفار کی نعت |
نوشۂ بزم جناں نبیوں کے سردار کی نعت |
درِ اقدس پہ جبیں سائی کریں گے اک روز |
اور رو رو کے پڑھے جائیں گے سرکار کی نعت |
رونقِ بزمِ جہاں نعت کے بن بے معنی |
رونقِ بزمِ جہاں مطلعِ انوار کی نعت |
ہر گھڑی لب پہ ہو یا رب شہِ کونین کا ذکر |
بربطِ دل پہ بجے واقفِ اسرار کی نعت |
سر ہے وہ سر جو فدا ان کے قدم پر ہو جائے |
دل ہے وہ دل کہ جہاں بستی ہو سرکار کی نعت |
وائے ناکامیِ دارین کہ لب کھل نہ سکے |
نجدیا کیسے پڑھے حضرتِ دلدار کی نعت |
سر بسر رحمتِ عالم پہ فدا ہو جانا |
دین و ایماں ہے یہی اور یہی سرکار کی نعت |
ابرو ہیں قوسِ قزح، زلفِ مبارک واللیل |
اور جہاں سارا ہے ان کے لب و رخسار کی نعت |
لائقِ مدحِ پیمبر تھی کہاں میری زباں |
فضلِ رحمان ہوا کہہ گیا سرکار کی نعت |
ہم سخن کوئی بنے یا نہ بنے حضرتِ دل |
ہم کو کرنی ہے بیاں سرور و سردار کی نعت |
جشنِ میلادِ نبی حشر تلک ہوگا یوں ہی |
اور اس دن بھی پڑھیں گے شہِ ابرار کی نعت |
شعلۂ عشقِ نبی دل میں کریں گے روشن |
یوں ہی پڑھ پڑھ کے شہِ دیں گلِ گلزار کی نعت |
نعتِ سرکارِ دو عالم ہے وتیرہ اپنا |
مقصدِ زیست ہے اس مالک و مختار کی نعت |
و الضحٰی چہرۂ پر نور، ہیں آنکھیں ما زاغ |
پورا قرآن ہے کونین کے سردار کی نعت |
لطف کیسا ہے عجب ان کی ثنا خوانی میں |
قدسیاں پڑھتے ہیں ہر دم مرے سرکار کی نعت |
اپنے بیگانے کی پہچان اگر ہو مقصود |
رضَوی رنگ میں پڑھنے لگو سرکار کی نعت |
دہر کے حسنِ یگانہ اے حبیبِ داور |
ہو قبول اشکوں سے پر نجمیؔ گنہگار کی نعت |
تھام کر ہاتھ مرا کہتی ہے بادِ طیبہ |
نجمی! آ پڑھتے ہیں اس ہستیِ ضو بار کی نعت |
معلومات