ایک اک منظر میں صورت آپکی دِکھلائے گی
زندگی ہم کو تمھاری یاد سے بہلائے گی
لفظ پلٹیں گے ترا لہجہ تری خوشبو لئے
جب غزل میری کبھی تیری زباں تک آئے گی
آگئے جس موڑ پر ہم تم محبت کے سبب
دیکھنا رَستہ یہی اُلفت ہمیں دِکھلائے گی
ضَبط کر جائیں گے ہم آنسو بَہم مٹتے ہوئے
زندگی کیا موت بھی ہنس کر ہمیں ملوائے گی
زندگی گر وَصل کے طالب سے پیچھے رہ گئی
یہ جدائی موت سے آگے اسے لے جائے گی
پیکرِ جاناں تَصّور میں رہے گا دَم بَدم
اور شہزادی مری، میری غزل کہلائے گی

0
166