یارب فریاد سن لے میری
رحمت پاؤں کرم سے تیری
بپتا دکھیارے کی نہ ہو رد
کر پالنہار مہربانی
دکھ سہتے سہتے تھک چکے ہیں
مالک مایوسی جائے چھٹتی
قرآں میں صاف کر دیا ہے
وسعت محدود، غم کی ہوگی
برداشت ہو سکیں جو تم سے
اتنی تکلیف بس رہیگی
اے رب ضعفاء لاج رکھیو
فرمائیو رحم سے ستاری
کرنا ہے ناتواں پہ شفقت
ہوں کمزوروں کے ساتھ نرمی
تو ہے غفار بخش دینا
عصیاں کو دھو دے، ملے معافی
داتا کا در کھلا ہے ہر دم
بھر سخیوں کے سخی تو جھولی
تو ہے مشکل کشا ہمارا
جائے دامن کبھی نہ خالی
سن ناصر کی دعا تو مولا
امت کی تو بنا دے بگڑی

0
71