سوزِ درون، زات کی آواز بن گیا |
تارِ نَفَس، نفس نہ رہا ساز بن گیا |
چرچا اس طرح ہوا تیرے خصال کا |
ہر ظلم ناروا تیرا انداز بن گیا |
ہر اک ستم جواز ستم ڈھونڈنے لگا |
فتنہ جو تھا وہ فِتْنَہ پَرْداز بن گیا |
کچھ حوصلوں نے،وقت نے کچھ ساتھ دے دیا |
اک پر شکستہ قابل پرواز بن گیا |
ہم کو تو آشکار کیا رنگ و نور سے |
خود پردہ خیال میں اک راز بن گیا |
جھونکا ہوا کا زیست کا عرفان دے گیا |
شاعر یہ میرے واسطے اعزاز بن گیا |
معلومات