| میری بستی بس رہی ہے کھیتوں کھلیانوں کے بیچ |
| تم کہاں پر رہ رہے ہو تنگ دالانوں کے بیچ؟ |
| ساغر و مینا کے منہ سے ہم نے یہ جانا فقط |
| شام سے کچھ چل رہا ہے تیرے مستانوں کے بیچ |
| ہم کو سورج سے گلہ ہے سب اندھیرے چھوڑ کر |
| اس نے کرنیں بانٹ دی ہیں اپنے دربانوں کے بیچ |
| موم بتی بجھ گئی ہے راستے کے درمیاں |
| ایک میت سی کھڑی ہے لاکھ پروانوں کے بیچ |
| تنگ آ کر بیگ چھانا، تو نیا عقدہ کھلا |
| تم نے ہجرت باندھ دی تھی میرے سامانوں کے بیچ |
معلومات