خرابوں کی بستی وہ گھر چھوڑ دے
جہاں دل لُٹے وہ ڈگر چھوڑ دے
شبِ تار سے نکلے ایسے سحر
ثمر جیسے اپنا شجر چھوڑ دے
سفر میں نہ گر راس آئے قیام
تو بہتر ہے راہی نگر چھوڑ دے
خدا سے کفالت کی کر التجا
سرابوں کی بستی کے در چھوڑ دے
طلب گارِ راہِ ہدایت ہے دل
سفر میں سفر در سفر چھوڑ دے

0
105