یوں در بدر جو ڈھونڈھتا ہے تو زمانے میں
موجود ہے وہ شخص ترے ہر فسانے میں
رشتوں میں تم کبھی جو نہیں کرتے در گذر
گزرے نہ عمر ساری ہی رونے رلانے میں
اک ساتھ رہ کے رونے میں آتا ہے جو مزہ
تنہا کہاں وہ لطف سدا مسکرانے میں
ان اینٹ پتھروں کو سکھایا ہے بولنا
جاں ہے لگانی پڑتی مکاں گھر بنانے میں

0
45