ہونٹوں سے وہ گلابی گئی
آنکھوں کی بھی سیاہی گئی
کیا گئی زندگی سے تو یار
اپنی تو زندگی ہی گئی
کھا لیا سارا دیمک نے گھر
ہجر تو ذات کھاتی گئی
ایک میرے چلے جانے سے
دیکھو کتنی اداسی گئی
ایک لمحے کی نسبت ملی
اپنی تو رائیگانی گئی
بیٹھ کے پی لی اک دن شراب
ایک صف خاندانی گئی
تیرے آنے سے ایماں بڑھا
پھر ترے بعد وہ... پی گئ
بے مروت ہی تھی زندگی
بے مروت ہی سالی گئی
جانے والے نہیں آتے پھر
یہ بھی گالی مجھے دی گئی
وصل کو بیچ کر ساری عمر
بس جدائی کمائی گئی
وہ کتاب اپنی تھی ہی نہیں
زیست میں جو پڑھائی گئی
نور شیر

0
52