رات کے اس لمحے
اداس کمرے کے ویران بستر پر
نیند سے عاری
تسلسل سے تجھے سوچ رہا ہوں
جانے کیوں یہ وقت مجھ پر گراں ہے بہت
اپنے چاروں طرف نیند کے مزے لیتے لوگ
میری بے بسی کا منہ چڑاتا بستر
میری سگریٹ کی خالی ڈبی
اور ادھ جلے سگریٹ سے بھرا ایش ٹرے
سب اپنی اپنی جگہ پر خاموش ہیں
مگر میرے اندر تیری یاد چیختی ہے
جانے کب تک
یہ بوجھ میرے کاندھوں پہ رہے گا
کئی بار کہا ہے خود سے
سمجھایا بھی ہے لیکن
دماغ الجھے ہوئے دھاگوں کی گچھی کی مانند
اور الجھ جاتا ہے
آنکھوں میں سرخ ڈوریاں
نیند کی دیوی سے اکثر گلہ کرتی ہیں
مگر جواب ندارد
خیر تمہیں تو نیند ہوگی
اور اس وقت
تمہاری سوچوں میں
دستک دینا مناسب نہیں

0
17