جو کاموں کو بناتے ہیں دشوار بے سبب
ہو جاتے کیسے وہ سبھی بیزار بے سبب
نفرت کے ایک بول سے رشتے خراب ہوں
"کیوں درمیاں اٹھاتے ہو دیوار بے سبب"
قانون کا شکنجہ کسا جائے ظلم پر
ورنہ تو کُچلے جائیں گے نادار بے سبب
بنیاد سیدھی راہ پہ رکھنا ضروری ہے
بے راہ ہونے سے ملے دھتکار بے سبب
قانع جو رہتے ہیں سکوں ناصؔر اُنہیں ملے
ناشکری سے بھی دل بنے بیمار بے سبب

0
71