| جو کاموں کو بناتے ہیں دشوار بے سبب |
| ہو جاتے کیسے وہ سبھی بیزار بے سبب |
| نفرت کے ایک بول سے رشتے خراب ہوں |
| "کیوں درمیاں اٹھاتے ہو دیوار بے سبب" |
| قانون کا شکنجہ کسا جائے ظلم پر |
| ورنہ تو کُچلے جائیں گے نادار بے سبب |
| بنیاد سیدھی راہ پہ رکھنا ضروری ہے |
| بے راہ ہونے سے ملے دھتکار بے سبب |
| قانع جو رہتے ہیں سکوں ناصؔر اُنہیں ملے |
| ناشکری سے بھی دل بنے بیمار بے سبب |
معلومات