| یاد میں کھو کے تری ہم کیا سے کیا ہو جاتے ہیں |
| سوچ کے تجھ کو کبھی صحرا نما ہو جاتے ہیں |
| دنیا میں ملتا ہے کیا ، کس کو وفاؤں کا صلہ |
| دیکھتے سب رنگ ہم اس کے فنا ہو جاتے ہیں |
| خوں گنوا کے بھی جگر کا اشکوں میں اپنا سدا |
| قید میں الفت کی اک دیکھو سزا ہو جاتے ہیں |
| ہے کوئی بے سود سی کوشش یہ رشتوں کا نبا |
| اک ذرا سی بات پر سب ہی خفا ہو جاتے ہیں |
| ہم تو رکھتے ہیں ہمیشہ سے ہی چاہت کے بھرم |
| لوگ انساں سے مگر جگ میں خدا ہو جاتے ہیں |
| روز مجبوریوں کا ہوتا ہے بپا ماتم کوئی |
| روز ہی شاہد یونہی اپنے جدا ہو جاتے ہیں |
معلومات