جو حُسن ہے ہستی میں کس نور کے جلوے ہیں |
یہ دھر میں بکھرے ہیں کچھ امبر چمکے ہیں |
ان سب نظاروں کی کیا بات کوئی پوچھے |
انوار کے پرتو ہیں جب آنکھ نے دیکھے ہیں |
اک محفل یادوں کی جب پیار سے لگتی ہے |
لگیں چاند ہیں نورانی اس دل میں جو دمکے ہیں |
گر فضل و کرم آقا نادار پہ ہو جائے |
کروں عرض میں آ کر جاں ارمان جو دل کے ہیں |
اس گُلشنِ طیبہ کا ہر پھول ہے نورانی |
جہاں بادل رحمت کے ہر آن میں برسے ہیں |
اس در سے مِلیں راہیں فِردوس جو جاتی ہیں |
مقصودِ جِناں ہیں وہ اس در کے جو بَردے ہیں |
حق راہ دکھاتے ہیں محمود نبی میرے |
وہ ارم میں پہنچے ہیں اس راہ جو نکلے ہیں |
معلومات