| مجھے احساس میرے پَر یقیں ہے |
| مری دنیا وُہی کوچہ مُبیں ہے |
| مرا احساس ٹن مٹی تلے ہے |
| یوں کہنے کو مرے نیچے زمیں ہے |
| یقیں کامل، ہے اک پوشیدہ ہستی |
| اسی صورت ہی جھکتی یہ جبیں ہے |
| مری ناقص نگاہوں کو ہے لگتا |
| فلک اور آسماں پر کچھ نہیں ہے |
| میں اپنے آپ کا ہوں یار کھوجی |
| مرا چہرہ مرا ہی راہ بیں ہے |
| سُکوں تم چاہتے ہو یار عثماں |
| ہا ہا ہا ہا! بھلا یہ بھی کہیں ہے |
معلومات