کس کو ، طوفاں میں ، کہیں رستہ بتایا جائے
ناؤ منجدھار میں ہے اُس کو بچایا جائے
ہے تلاطم بھی اگر موجوں میں ڈرنا کیسا
دُور دریا نہیں اُس پار تو جایا جائے
تیرہ شب میں ہے اگر چاند کو بھجوایا گیا
کیا ضروری نہیں اُس نُور کو پایا جائے
پالتے رہنے سے نفرت کے دلوں میں کیا ہو
دل میں پودا تو محبّت کا لگایا جائے
کیا ضروری ہے جلیں ضوَ کے لئے گھی کے چراغ
گر نہ ہو یہ تو دیا ، گھر میں جلایا جائے
سچ اگر بولیں تو سُولی کا ہے خطرہ سر پر
پر یہاں جھوٹ کو سچ کہہ کے بُلایا جائے
طارق انوار کا دریا ہوا جاری دیکھو
جو نہیں جانتے اُن سب کو بتایا جائے

0
12