| آسماں پر پڑے کمند نہیں |
| حوصلہ ہی اگر بلند نہیں |
| سر یونہی سنگ پر نہ دے مارو |
| دل ہی اس کا جو درد مند نہیں |
| نالہ بہتا ہے ابر جب برسے |
| روکتا اس کو کوئی بند نہیں |
| دھیرے دھیرے مزاج بدلے گا |
| اوّل اوّل بڑی زقند نہیں |
| اس کی شیریں زباں پہ مت جاؤ |
| زہر باتوں میں ہے یہ قند نہیں |
| میں نے دل کا لہو نچوڑا ہے |
| شعر اس کو مرے پسند نہیں |
| کوئی طارِق سخن کو سمجھے کیا |
| دوڑتا عقل کا سمند نہیں |
معلومات