برگ و گُل ہے چاند ہے تارا مرا شایان ہے
ہرکسی کو ہر جگہ پیارا مرا شایان ہے
خوب صورت پھول ہیں مہکار سے مہکے ہوئے
کوئی اس جیسا کہاں نیارا مرا شایان ہے
سارے بچّوں میں اُسے پہچاننا مشکل نہیں
تھُوک میں لِتھڑا ہؤا سارا مرا شایان ہے
کوئی افسر ہے کوئی کرنل تو کوئی بادشاہ
مہر و ماہ اسکندر و دارا مرا شایان ہے
خوشنما چہرہ تبسّم ریز پیشانی کے ساتھ
تحفئہ قدرت ہے ماہ پارہ مرا شایان ہے
جو بھی مِل جائے وہ سیدھا معدے کی زینت ہؤا
اچھّا بھُوکا ہی سہی پیارا مرا شایان ہے
آسماں کی وسعتوں میں چاند ہے تو کیا ہؤا
اس زمیں پر چاند ہے تارا مرا شایان ہے
کوئی بچّی ہے کسی گھر میں یقیناً بالیقیں
سُن لو بیٹا دیکھ لو کنوارا مرا شایان ہے
ہر چمن ہر پھول کا کلیوں کا اپنا روپ ہے
ہر کلی ہر پھول سے نیارا مرا شایان ہے
ابّوُ جی کا چاند ہے اور رُوس کا بھالُو ہے تُو
چِٹّا دُدھ ہے پیارا پیارا گول سا آلُو ہے تُو

0
65