دے گیا کیسے خواب آنکھوں کو
کر کے وقفِ عزاب آنکھوں کو
دیکھ کر لوگ مر بھی جاتے ہیں
ڈھانپ رکھیے جناب آنکھوں کو
ناچتا کون پھر اشاروں پر
گر نہ ملتا شباب آنکھوں کو
حق شناسوں کے خوف نے اب تو
کر دیا ہے سراب آنکھوں کو
چاہتا ہوں کہ اشک تھم جائیں
کر کے فیصل چناب آنکوں کو

0
25