حالتیں کھنڈر سی ہیں ملگجے ہیں سنّاٹے |
دِل حویلی بوسِیدہ گُونجتے ہیں سناٹے |
وقت کے مُعلّم نے جوڑ توڑ سِکھلائی |
وحشتوں کی تختی پر لِکھ لِیئے ہیں سناٹے |
ہو سکی میسّر کب مُدّتوں سے تنہائی |
رقص میں ہے وِیرانی ناچتے ہیں سنّاٹے |
کیا ہُؤا ہے دِل شائد پِھر کِسی کا ٹُوٹا ہے |
شور حشر کا سا ہے موت سے ہیں سنّاٹے |
اِس نگر جو آئے ہو کُچھ خرِید کر جاؤ |
یہ پڑے ہیں ویرانے، وہ سجے ہیں سنّاٹے |
شُکریہ ہے یزداں کا میرے حِصّے میں جِس نے |
یا تو ہِجرتیں رکھ دِیں یا لِکھے ہیں سنّاٹے |
کِس نے یہ کہا حسرتؔ کس مپُرسی میں گُزری |
پاس اپنے سب کُچھ ہے، رتجگے ہیں، سنّاٹے |
رشِید حسرتؔ |
معلومات