کسی سے جب کسے بے حد محبت ہوتی جاتی ہے
کشش کیسے صنم کی تب سرایت ہوتی جاتی ہے
یہاں کچھ لوگ غم کو سینہ میں ہنستے سجاتے ہیں
ہجومِ رنج سے دل کو مسرت ہوتی جاتی ہے
خدا بھی بخش دیتا ہے ہماری لغزشیں ساری
گناہوں پر بھی جب اپنے ندامت ہوتی جاتی ہے
جو حیلہ گر ہیں وہ تو بس بہانے ڈھونڈتے رہتے
ہو پختہ سے ارادے تو سہولت ہوتی جاتی ہے
تڑپ گر نا ہو تو توفیق کا ملنا نہیں ممکن
طلب رکھتے ہیں ان پر ہی عنایت ہوتی جاتی ہے
ازالہ ہم اگر بر وقت کمیوں کا نہ کر پائیں
یہ حرکت کج روی کی پھرعلامت ہوتی جاتی ہے
رہے احساس زندہ تو نہیں ہے حرج ناصؔر کچھ
برائی سے پلٹنے میں اعانت ہوتی جاتی ہے

0
85