| جب کسی قوم کا سالار نہیں ہوتا ہے |
| یا کہ سردار اثر دار نہیں ہوتا ہے |
| ٹوٹتی رہتی ہے ہر روز قیامت اس پر |
| کوئی پرسان و خبردار نہیں ہوتا ہے |
| ہاں پھنسی رہتی ہے گرداب و بھنور میں ہر دم |
| ایسی کشتی جسے پتوار نہیں ہوتا ہے |
| از سر نو چلو ملت کریں شیرازہ بند |
| پھر نہ کہنا کوئی شاہکار نہیں ہوتا ہے |
| سپہ سالار کو چن لیجيے حکمت ہے یہی |
| معرکہ ایسے میں دشوار نہیں ہوتا ہے |
| خوف اب دل سے مٹااس کی جگہ رب کو بسا |
| سرمد عشق کو آزار نہیں ہوتا ہے |
| تندي بادِ مخالف پہ تو حاوی ہو جا |
| ڈر مجاہد کو سزاوار نہیں ہوتا ہے |
| سرفروشی کی قسم کھا کے پہن لے دستار |
| کون کہتا ہے عدو خوار نہیں ہوتا ہے |
| جاں لٹے حق پہ تو ہو جاتا ہے اقبال بلند |
| مرد مومن کو یہ دشوار نہیں ہوتا ہے |
| اپنے بازو کی شجاعت پہ بھروسہ رکھنا |
| دیکھنا کیسے چمتکار نہیں ہوتا ہے |
| عزم محکم ہو تو دشمن پہ قہر برسانے |
| آسمانوں سے بھی انکار نہیں ہوتا ہے |
| خود اٹھو پہلے کنول گرچہ بدلنا ہے نظام |
| صرف باتوں سے مرے یار نہیں ہوتا ہے |
معلومات