جب کسی قوم کا سالار نہیں ہوتا ہے
یا کہ سردار اثر دار نہیں ہوتا ہے
ٹوٹتی رہتی ہے ہر روز قیامت اس پر
کوئی پرسان و خبردار نہیں ہوتا ہے
ہاں پھنسی رہتی ہے گرداب و بھنور میں ہر دم
ایسی کشتی جسے پتوار نہیں ہوتا ہے
از سر نو چلو ملت کریں شیرازہ بند
پھر نہ کہنا کوئی شاہکار نہیں ہوتا ہے
سپہ سالار کو چن لیجيے حکمت ہے یہی
معرکہ ایسے میں دشوار نہیں ہوتا ہے
خوف اب دل سے مٹااس کی جگہ رب کو بسا
سرمد عشق کو آزار نہیں ہوتا ہے
تندي بادِ مخالف پہ تو حاوی ہو جا
ڈر مجاہد کو سزاوار نہیں ہوتا ہے
سرفروشی کی قسم کھا کے پہن لے دستار
کون کہتا ہے عدو خوار نہیں ہوتا ہے
جاں لٹے حق پہ تو ہو جاتا ہے اقبال بلند
مرد مومن کو یہ دشوار نہیں ہوتا ہے
اپنے بازو کی شجاعت پہ بھروسہ رکھنا
دیکھنا کیسے چمتکار نہیں ہوتا ہے
عزم محکم ہو تو دشمن پہ قہر برسانے
آسمانوں سے بھی انکار نہیں ہوتا ہے
خود اٹھو پہلے کنول گرچہ بدلنا ہے نظام
صرف باتوں سے مرے یار نہیں ہوتا ہے

5
283
صاحبان ذوق سے گزارش ہے کہ اپنے ارا سے نوازیے گا۔۔ممنون

0
جناب آپ کے ہاں زبان کے استعمال میں کئی غلطیاں ہیں - زبان اچھی اور درست ہوگی تو شاعری خود بخود اچھی ہو جائیگی -

جب کسی قوم کا سالار نہیں ہوتا ہے
یا کہ سردار اثر دار نہیں ہوتا ہے

- اثر دار کوئی اصطلاح اردو میں استعمال نہیں ہوتی ہے - آپ جو کہنا چاہ رہے ہیں اس کے لیئے با اثر
استعمال کیا جاتا ہے - آپ کو یہ اثر دار کی اصطلاح کسی استاد شاعر کے ہاں نہیں ملے گی -


ٹوٹتی رہتی ہے ہر روز قیامت اس پر
کوئی پرسان و خبردار نہیں ہوتا ہے
- یہاں بھی خبردار کا محل نہیں ہے آپ کو باخبر کہنا ہے یا خبر گیر کہنا ہے

ہاں پھنسی رہتی ہے گرداب و بھنور میں ہر دم
ایسی کشتی جسے پتوار نہیں ہوتا ہے
- جسے پتوار نہیں ہوتا ہے غلط جملہ ہے - آپ کو کہنا ہے جس کا پتوار نہیں ہوتا ہے

از سر نو چلو ملت کریں شیرازہ بند
پھر نہ کہنا کوئی شاہکار نہیں ہوتا ہے
- یہاں آپ یہ فرض کر رہے ہیں کہ اگر ملت متحد ہو جائے تو پھر کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ دنیا میں شاہکار نہیں
کیونکہ متحد امت شاہکار ہوگی - اسے تعقیدِ معنوی کا عیب کہا جائے گا -

سپہ سالار کو چن لیجيے حکمت ہے یہی
معرکہ ایسے میں دشوار نہیں ہوتا ہے
-- آپ کہ رہے ہیں کہ سپہ سالار ہو تو معرکہ دشوار نہیں ہوتا - یہ خلافِ واقعہ بات ہے - سپہ سالار ہو یا نہ ہو اس کا معرکے کی دشواری سے کیا تعلق - ہاں سپہ سالار کی موجودگی میں دشوار معرکہ جئتنے کے لیئے ایک اچھی حکمت عملی بنائی جا سکتی ہے - آپ کا شعر اس بات کو واضح نہیں کرتا -

بس اسی طرح کی باتیں آپ کے کلام کو معیاری بننے کے راستے میں رکاوٹ ہیں -


0
شکریہ جناب عالی۔۔۔واضح اور دو ٹوک تبصرے کے لیے میں اپ کا احسان مند ہوں،وضاحتا چند باتیں عرض کرنا چاہتا ہوں۔
۱- میرا تعلق ہندوستان اور ممبئی سے ہے۔ میں نے پاکستان سے ہوں نہ لکھنو سے۔۔۔لہذا زبان کی فصاحت و بلاغت اور الفاظ کا برمحل استعمال اس قدر عمدہ نہیں ہے اس بات کا میں اعتراف کرتا ہوں۔ مزید چند باتیں عرض ہیں:

لفظ اثر دار کے معنی ۔۔۔ آپ لغت میں دیکھ لیجیے ، اگر کسی اور شاعر نے اسے استعمال نہیں کیا ہو تو یہ اس بات کی دلالت نہیں کرتا کہ اس لفظ کا استعمال نہ کیا جائے۔ بارعب ، با اثر ،بارسوخ،با وزن شخصیت ، یہ مفہوم مجھے شعر میں مطلوب تھا نیز قواسی کا تقاضا پورا ہوتا رہا

0
نیز قوافی کے انتخاب کا معاملہ بھی ایک شاعر کے لیے اہم ہوا کرتا ہے۔
۲.
سپہ سالار کو چن لیجیے ۔۔۔


اس شعر کی مناسبت اور تعلق ممبئی میں ہو رہے ہیں الیکشن سے متعلق ہے۔ جب کوئی شیر مخصوص حالات اور کیفیت سے متاثر ہو کر کہاں گیا ہو تو اس کا مفہوم عام کیفیت سے ہٹ کر ہی ہوگا۔ لہذا کبھی کبھار تنقید نگار کو اپنے زاویے نظر سے ہٹ کر شاعر کس تناظر میں شعر کہہ رہا ہے اس پر بھی نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
بہر کیف اپ کا تبصرہ تنقید برائے تنقید زیادہ محسوس ہوا.

0
معذرت خواہ ہوں حضرت آپ کو مرا تبصرہ تنقید برائے تنقید محسوس ہوا -
ایسا نہیں ہے میرا مقصد نئے شعرا کو آگاہ کرنا ہے -

دیکھیئے یہ اصطلاح اثر دار مطلب کے حساب سے صحیح ہو تب بھی اسے اردو شاعری میں اس تناظر میں استعمال نہیں کیا جاتا - کوئی بھی شاعر نئی اصطلاح یا نئے معنوں میں کسی اصطلاح کو استعمال کرنے سے پہلے اپنا ایک معیار اور اعتماد بناتا ہے تب ہی وہ اس بات کا حقدار ہوتا ہے کہ وہ کوئی نئی اصطلاح یا اسکا نیا استعمال کرے - پہلے اس مقام تک آئیے پھر جو چاہے کیجیئے گا - وگرنہ آپ کی بات میں وزن نہیں ہوگا - اور ادب اسے قبول نہیں کرے گا -

جہاں تک سپہ سالار واے شعر کا تعلق ہے تو اگر وہ صرف ایک خاص حالات کا غماز ہے جسے سب لوگ نہیں جانتے تو یہ غزل کا شعر نہیں ہوسکتا- شعر آفاقی ہوتے ہیں چاہے وہ کسی حالات کے تناظر میں ہوں ہر شخص کو سمجھ میں آنا چاہیئے -

آخری بات یہ کہ آپ کا تعلق بمبئی سے ہو یا کراچی سے شاعری زبان سے کی جاتی ہے - اگر زبان پر عبور نہ ہو تو اسے سیکھنا پڑتا ہے اس بات کا ادب میں کوئی مطلب نہیں کہ شاعر کا تعلق کہاں سے ہے -

نئے شعرا کو یہ باتیں سمجھنی چاہیں ورنہ ان کے آگے بڑھنے کے امکانات مسدود ہو جاتے ہیں ٓ

باقی جو چاہے لکھتے رہیئے - آئندہ آپ کو تنگ نہیں کروں گا -